بخار مردوں کا کیا بتاؤں، بڑا انوکھا بڑا نرالا
یہی دُعا ہے خدا سے میری، پڑے نہ اس سے کسی کو پالا
بخار کا ہے عجب قرینہ، وہی ہے کھانا وُہی ہے پینا
دوا بھی جاری یہاں مسلسل، مگر نہ آئے انھیں پسینہ
دُہائی دیتی ہے چارپائی، یہ کیسی مشکل ہے مجھ پہ آئی؟
بخار اُترے جناب اتریں، مِلے گی آفت سے یُوں رہائی
مقُولہ مشہور ہے جہاں میں، بخار ان کا نہیں بیاں میں
ضرر رساں ہے، بڑا گراں ہے، الٰہی رکھ تُو ہمیں اماں میں
بتا دے زیرکؔ ہمیں حقیقت، تُو رکھ لے کُچھ تو ہماری عزت
مریض بھی تُو، طبیب بھی تُو، ملے گی تُم سے ہمیں نصیحت
میں کیا بتاؤں میں کیا چھپاؤں، میں زخم دل کے کسے دکھاؤں
خدا پہ چھوڑے کا بات زیرکؔ، اُسی کے در سے میں لَو لگاؤں

0
8