| احسان تیرا ہم نہ بھولیں گے کبھی شاہد رضا |
| ہر آن خدمت دین کی تم نے جو کی شاہد رضا |
| تقریر تیری سے جَھلَکتی یاد تھی اسلاف کی |
| وہ تھی فصاحت اور بلاغت سے بھری شاہد رضا |
| گفتار میٹھی تھی تری کردار بھی عالی ترا |
| ہونٹوں پہ تیرے مسکراہٹ ہی رہی شاہد رضا |
| صحبت ملی جس کو تری اس بات کا وہ ہے گواہ |
| یکتا ملنساری تری اور عاجزی شاہد رضا |
| قرآن کی تفسیر کا وہ سلسلہ اتوار کو |
| ایمان کو ملتی تھی سُن کر تازگی شاہد رضا |
| ہیں یاد ہم کو دس مُحرَّم کی محافل کے بَیاں |
| تھی دیدنی اُن میں تری وارفتگی شاہد رضا |
| میلاد پر نعرے لگائے تم نے سال و سال جو |
| ہے کان میں اُن کی گونج تازہ آج بھی شاہد رضا |
| دل جان سے تعظیم تیری کرتے تھے ہر دم سبھی |
| مسلم ہوں چاہے ملک کے کفار ہی شاہد رضا |
| تیری محبت میں لکھے زیرکؔ نے یہ اشعار ہیں |
| امید ہے خوش ہو گی ان سے روح تری شاہد رضا |
معلومات