| باپ خود تو سبھی کانٹوں میں رہا کرتے ہیں |
| اور پھولوں میں ہی بچوں کو بڑا کرتے ہیں |
| رات دن کیا ہے وہ ہر پل ہی ہماری خاطر |
| گردشیں وقت کا ہر ظلم سہا کرتے ہیں |
| آنکھ گر کوئی بھی بچے کو دِکھائے ان کے |
| جان پر کھیل کے وہ فرض ادا کرتے ہیں |
| ہیں وہی لوگ زمانے میں بہت ہی اعلٰی |
| باپ کے قدموں میں جو لوگ گِرَا کرتے ہیں |
| ہے عبادت کا عمل باپ کی خدمت کرنا |
| اس عبادت کو مگر لوگ قضا کرتے ہی |
| اپنے بچوں کے لئے جان کی قیمت کیا ہے |
| میرے والد تو یہ اکثر ہی کہا کرتے ہیں |
| انکے اس درد میں خالدؔ کو بھی شامل کردے |
| اے خدا درد جو وہ چھپ کے سہا کرتے ہیں |
معلومات