| خواب سُولی پہ دھر لیے میں نے |
| اپنے حصے سفر لیے میں نے |
| کوئی بھی یار اپنا بن نہ سکا |
| عمر بھر جتنے گھر لیے میں نے |
| اُس مصور کے کارخانے سے |
| درد بھی، دردِ سر لیے میں نے |
| جتنے بھی شاہکار تھے میرے |
| سب کے سب بے ہُنر لیے میں نے |
| جتنے چھالے ہیں میرے پیروں میں |
| اُس حسیں کی نظر لیے میں نے |
معلومات