| اس رنگ اور بوئے گلشن کا افسانہ لکھوں تو کیسے لکھوں |
| ان تھکے تھکے موسموں کو دیوانہ لکھوں تو کیسے لکھوں |
| احباب کا دکھ اغیار کا غم اپنوں کا گلہ دشمن کے ستم |
| بے کیف و سرور اس دنیا کو آشیانہ لکھوں تو کیسے لکھوں |
| ہیں دل و جگر ہی دشمن جاں پر دل و جگر تو اپنے ہیں |
| جب اپنے ہیں تو اپنوں کو بیگانہ لکھوں تو کیسے لکھوں |
| کیا جذب و فنا کی منزل ہے کیا نشونما کا حاصل ہے |
| اک باب نصیحت لکھنا ہے ہر دانہ لکھوں تو کیسے لکھوں |
| دو گھونٹ یہاں پینے کے لیئے دو سانس یہاں جینے کے لئیے |
| لمحات وصولا کرتے ہیں نذرانہ لکھوں تو کیسے لکھوں |
| ہر خواہش کی سو خواہش ہیں سو خواہش کی سو علت بھی |
| بھرتا ہی نہیں کبھی چاہت کا پیمانہ لکھوں تو کیسے لکھوں |
| جذبات سے کچھ الفت کی تھی لمحے بھر کی غفلت کی تھی |
| تا عمر دیا ہے اے شاعر ہرجانہ لکھوں تو کیسے لکھوں |
معلومات