| سرخ سنہری پیلی کی ایجاد ہوئی |
| تجھ کو دیکھ کے چھتری کی ایجاد ہوئی |
| تجھ کو دریا پار سے دیکھا کرتے تھے |
| پھر بستی میں کشتی کی ایجاد ہوئی |
| میں نے تیرے ہاتھ پہ اپنا نام لکھا |
| اور دنیا میں تختی کی ایجاد ہوئی |
| تیرا جسم زمیں پر میلا ہوتا تھا |
| تخت بنا اور کرسی کی ایجاد ہوئی |
| تیرے وصل سے گرمی کو آغاز ملا |
| تیرے ہجر سے سردی کی ایجاد ہوئی |
معلومات