سرخ سنہری پیلی کی ایجاد ہوئی
تجھ کو دیکھ کے چھتری کی ایجاد ہوئی
تجھ کو دریا پار سے دیکھا کرتے تھے
پھر بستی میں کشتی کی ایجاد ہوئی
میں نے تیرے ہاتھ پہ اپنا نام لکھا
اور دنیا میں تختی کی ایجاد ہوئی
تیرا جسم زمیں پر میلا ہوتا تھا
تخت بنا اور کرسی کی ایجاد ہوئی
تیرے وصل سے گرمی کو آغاز ملا
تیرے ہجر سے سردی کی ایجاد ہوئی

0
78