میں ٹوٹ کے بھی گرا نہیں ہوں |
بس چپ ہوں ابھی مرا نہیں ہوں |
یہ سچ ہے بکھر گیا ہوں لیکن |
میں جگ سے کبھی جکا نہیں ہوں |
غم سے ہو گیا ہوں چور اب تو |
پھر بھی میں ابھی تھکا نہیں ہوں |
سب کچھ کھو دیا میں نے مگر یہ |
اور بات ہے میں لٹا نہیں ہوں |
منزل نہ رہی ملال کیوں ہو |
رستے سے میں تو ہٹا نہیں ہوں |
اعجاز مجھے کیا یہ کم ہے |
تو کیا ہے اگر ملا نہیں ہوں |
یوں لاکھ مٹانے پے تمھاری |
یادوں سے ابھی مٹا نہیں ہوں |
وہ عہدِ وفا کو بھول بیٹھا |
ساحل میں تو بے وفا نہیں ہوں |
عمر احسان ساحل |
معلومات