| اس نے گجرے منگائے پھولوں کے |
| بھاؤ سب نے بڑھائے پھولوں کے |
| اس کے بارے میں سوچنا چاہا |
| کچھ نہ سوجھا سوائے پھولوں کے |
| ایک گل رخ کے تذکرے کے لیے |
| ڈھونڈ کر لفظ لائے پھولوں کے |
| اس کے اعضاء سے دی گئی تشبیہہ |
| اوج پر بخت آئے پھولوں کے |
| جس جگہ پر پڑے قدم اس کے |
| دیکھ پودے اگ آئے پھولوں کے |
| ہم نے دیکھا ہے اک بدن ، جس میں |
| کچھ نہیں ہے ، سوائے پھولوں کے |
| کئی پتھر دلوں کو دیکھا ہے |
| سامنے سر جھکائے پھولوں کے |
| حیف! کچھ لوگ ، جن کو لگتے ہیں |
| خار اپنے ، پرائے پھولوں کے |
| اے قمرؔ! ہم نے بھی محبت کی |
| پر تحائف نہ پائے پھولوں کے |
معلومات