| نئی صبح کی اب کوئی جستجو ہو |
| جو دل مردہ ہیں ان میں پھر زندگی ہو |
| یہی ایک پیغام لائے گی منزل |
| سفر میں اگر کچھ نئی روشنی ہو |
| نہ مایوس ہو دل، کہ قسمت بدلتی |
| جو ہم میں ارادہ، نئی آگہی ہو |
| چمن میں جو غنچے ہیں ٹوٹے ہوئے سے |
| امیدیں ہیں ان کی کہ پھر تازگی ہو |
| ستارے فلک پر یہ کہتے ہیں ہم سے |
| کہ تاریک شب کا بھی کوئی سری ہو |
| جو خوابیدہ ملت ہے اپنی پرانی |
| اسے پھر جگانے کی اب کوششیں ہو |
| بدل دیں گے ہم یہ نظامِ کہن کو |
| اگر عزمِ کامل، نئی زندگی ہو |
| یہی آرزو ہے ندیم اب ہماری |
| کہ روشن ہمارا نیا مستقبل ہو |
معلومات