| لوگ سارے کہاں مجبور ہوا کرتے ہیں |
| کچھ تو دانستہ کچھ اور دور ہوا کرتے ہیں |
| منزلِ غم پہ مجھے چھوڑ کے جانے والے |
| بیوفائی کے بھی دستور ہوا کرتے ہیں |
| جن کے سینے میں محبت کی تڑپ ہوتی ہے |
| ان کے چہرے بڑے پرنور ہوا کرتے ہیں |
| سوچ کر ہاتھ لگا اے مرے نادان طبیب |
| زخم چھونے سے بھی ناسور ہوا کرتے ہیں |
| تُو کسی اور کو دیکھے تو جلن ہوتی ہے |
| بے وجہ ہم کہاں رنجور ہوا کرتے ہیں |
| ان کے چہرے پہ قیامت کی کشش ہوتی ہے |
| جو تری آنکھ کے محصور ہوا کرتے ہیں |
معلومات