| کھلبلی سی مچ گئی ہے کفر کے ایوان میں |
| جان دیکھو آگئی ہے مومِنوں کی جان میں |
| معرکہ ہر گز نہ تھا یہ صرف پاک و ہند کا |
| کفر تھا سارے کا سارا سامنے میدان میں |
| عزم تھا اور جوش بھی ہاں ولولہ اور ہو ش بھی |
| تھا شہادت کا جُنوں افواجِ پاکستان میں |
| خاک میں دیکھو مِلا ہے کافروں کا سب غرور |
| ہو گئے ان کے خطا اوسان تو گھمسان میں |
| زاغ لڑ سکتے نہیں ہر گز سنو شاہین سے |
| پَر ہیں اُلجھے جن کے تو مرصوص کی بنیان میں |
| راکھ کا اک ڈھیر ہے رافیل بھی ہیرون بھی |
| مرچ لیموں کے تمھارے ٹوٹکے قربان میں |
| توپ خانے کی سُنی جب دشمنوں نے گھن گرج |
| ڈر سے ٹیکے سب نے گھٹنے آن کی ہی آن میں |
| ہیں ترانے لب پہ بس افواجِ پاکستان کے |
| تُو بھی زیرک لکھ قصیدے کُھل کہ ان کی شان میں |
معلومات