چشمِ نم سے تیری غزلیں گاتا ہوں میں
جب کسی محفل میں تنہا جاتا ہوں میں
ْلوگ جب مجھ کو ترا عاشق کہیں تو
جھوٹ کہتا ہوں قسم جب لیتا ہوں میں
کون ہے اپنا یہاں اب ہوش آیا
یادکرنا اب کہاں َخوش رہتا ہوں میں
نام جب قرطاس پر لکھتا ترا ہوں
ٹوٹ جاتا اور بکھر سا جاتا ہوں میں
اس زمانے میں تماشا سا ہوں میں بس
بھیڑ لگتی حال دل بتلاتا ہوں میں
تم سناور بس غزل میں درد لکھنا
درد سارے تو بھلا ہی دیتا ہوں میں
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن.
سناورعباس بھکھی شریف

0
96