غزل
زندگی میں کمی سی لگتی ہے
یہ مجھے اجنبی سی لگتی ہے
ایک لمحہ ہوا جدا ہو کر
مجھ کو لیکن صدی سی لگتی ہے
گھر جلانا تو ان کا پیشہ ہے
ان کو یہ روشنی سی لگتی ہے
دل میں جذبہ نہیں ہے الفت کا
رہبری رہزنی سی لگتی ہے
بے قراری ، گھٹن ، تیری چاہت
مجھ کو یہ عاشقی سی لگتی ہے
درد کی داستان لکھتا ہوں
ان کو یہ شاعری سی لگتی ہے
گھر میرا محل میرے خوابوں کا
ظاہرا جھونپڑی سی لگتی ہے
مسکراتا ہے یوں تو میں سیدؔ
آنکھ میں کچھ نمی سی لگتی ہے
سید ابوبکر مالکی

0
211