نہیں منظور مجھ کو درد کی تشہیر رہنے دو
تم اپنے غم نہ لو مجھ سے مری جاگیر رہنے دو
نئی آیات نازل ہو رہی ہیں عشق کی ہم پر
تلاوت کر رہے ہیں ہم ابھی تفسیر رہنے دو
ذرا نظریں جھکاؤں دیکھ لوں میں یار کا چہرہ
مرے اس دل کے کینوس پر چھپی تصویر رہنے دو
تمہیں حق ہے کہ لے جاو ہر اک شے جو تمہاری ہے
تم اپنے خواب لے جاو مگر تعبیر رہنے دو
جلا دو چاہے خط میرے سبھی نظمیں مری غزلیں
تمہارا نام جس میں ہے وہ اک تحریر رہنے دو
مجھے جو بھی سزا دو تم وفاؤں کی مرے محسن
نہیں انکار ہے مجھ کو اگر تقصیر رہنے دو
تمہیں معلوم ہے کھو کر تمہیں میں جی نہیں سکتا
خدا کے واسطے تم ہجر کی تعزیر رہنے دو

0
2