| الھی مجھے دردِ ہجراں عطا کر |
| الھی مجھے نعمتِ وصل بھی دے |
| جَلا دے نشیمن کو میرے تو یا رب |
| تو وحدت کی بجلی مجھی پر گرا دے |
| میں سرمست ہو جاؤں بادہ کشی سے |
| مرے رب تو آنکھوں سے "اُن کی" پلا دے |
| انا الحق کی دیتا پھروں میں اذانیں |
| مجھی میں تو اپنا بسیرا بنا لے |
| الھی تو کیوں میرے اندر نہاں ہے |
| نکل آ تو پردے سے جلوہ دکھا دے |
| لیے داغِ دل اور جگر سوختہ کو |
| میں آہوں کو بھرتے پھروں دو جہاں میں |
| تو کر مجھ کو بیخود، *بیدم* بنا دے |
| رہوں محوِ حیرت تو *حیرت* بنا دے |
| تِری دید پر ہی میں رقصاں رہوں گا |
| دوانہ بنا دے تجلّی دکھا دے |
| کہ مٹ جائے دیکھو دوئی کا یہ جھگڑا |
| تو پردے کو میرے مجھی سے اٹھا دے |
| جَلا کر کے رکھ دے جو تیرے سوا کو |
| وہ آتش محبت کی دل میں لگا دے |
| جواں مردی تو اس *اثر* کو عطا کر |
| مِٹا پائے یہ نقشِ ظاہر کو اپنے |
معلومات