| خطرے میں محبت ہے اگر پوشیدہ ہے |
| سر عام بیاں ہو نہ اگر آلودہ ہے |
| احرار جنوں چاک گریباں کا مذہب |
| جو عشق تمازت میں نہیں فرسودہ ہے |
| خواہش ہے تجھے دیکھ کے دل پائے راحت |
| دیدار عدم رویَتِ حق آزردہ ہے |
| میں بحر جنوں خیز میں اترا تو پایا |
| جس دل میں تو زندہ ہے وہی تابندہ ہے |
| غفلت میں مصیبت ہے سکوں نکہت دل میں |
| مضطر ہے وہی دل جو ابھی آسودہ ہے |
| مشکل ہے نکل جائے مری رگ رگ سے تو |
| الفت کا شرر دل میں کہیں تو زندہ ہے |
معلومات