| ادھڑ گیا ہے جو پہلے لگایا تھا پیوند |
| قریب آ مرے ، پھر سے لگا نیا پیوند |
| کسی غریب کے بوسیدہ پیرہن کی طرح |
| لگے ہوئے ہیں مرے دل پہ جا بجا پیوند |
| تمہارے ہجر نے روزن بنا دیا دل میں |
| تمہاری یاد نے آکر لگا دیا پیوند |
| دلاتا رہتا ہے احساس اپنی وقعت کا |
| غرور و کبر سے ہے مجھ کو روکتا پیوند |
| خدا کی حمد و ثنا کے لباسِ احسن پر |
| مجاز عشق کا بالکل نہیں جچا پیوند |
| یہ کوئی عیب نہیں ، پیروی ہے سنت کی |
| مرے لباس پہ ہے جو لگا ہوا پیوند |
| قبول کیسے وہ کرتا قمرؔ تری نسبت |
| لگاتا کون ہے مخمل میں ٹاٹ کا پیوند |
معلومات