| مجھے دیکھو تو جانو گے محبت مار دیتی ہے |
| یہاں پر اچھے اچھوں کو شرافت مار دیتی ہے |
| کسی کو طرز آتا ہے بغاوت کا دلالت کا |
| کسی کو پگڑی کے پیچھے ذلالت مار دیتی ہے |
| محبت سے جو بچتا ہے اسے کچھ ہوش میں رکھنا |
| سنا ہے ایسے ایسوں کو شرارت مار دیتی ہے |
| میں تیرے دل کا قیدی ہوں مجھے کچھ تو نصیحت کر |
| کسی قیدی کو کیوں کر یہ عدالت مار دیتی ہے |
| میں ان کو کچھ نہیں کہتا فقط اتنا بتاتا ہوں |
| جو مجھ سے روٹھ جاتے ہیں ندامت مار دیتی ہے |
| یہ کچھ مسلک کی باتیں ہیں انہیں کچھ دور رہنے دو |
| یہاں پر عشق کرنے سے حکومت مار دیتی ہے |
| ترے شہرِ وفا میں یہ روایت ہے محبت کی |
| جو کوئی دیکھ لے تجھ کو زیارت مار دیتی ہے |
معلومات