| مجھ نکمے کو نبھایا اعلی حضرت آپ نے |
| ایسے کو اپنا بنایا اعلی حضرت آپ نے |
| روح کو میری جلایا اعلی حضرت آپ نے |
| فیض کا دریا بہایا اعلی حضرت آپ نے |
| اُن ﷺ کو جانو ، اُن ﷺکو مانو ،اُن ﷺ سے ہی رکھنا رجا |
| یہ مجھے کس نے سکھایا، اعلی حضرت آپ نے |
| لوگوں کی یادوں سے مجھ کو کر کے بیگانہ، شہا |
| عشق کا شربت پلایا اعلی حضرت آپ نے |
| اولیاء اللہ نے مجھ کو بلایا اپنے در |
| یہ شرف کس نے دلایا، اعلی حضرت آپ نے |
| حق تعالی کی عطا سے آپ نے دی نعمتیں |
| علمِ ظاہر بھی سکھایا اعلی حضرت آپ نے |
| جب کبھی مشکل پڑی تو آپ کا آیا خیال |
| مشکلوں سے بھی بچایا اعلی حضرت آپ نے |
| مجھ کو طیبہ بھی لیے جاتے رہے ہو سیدا |
| یادِ طیبہ بھی دلایا اعلی حضرت آپ نے |
| اپنا کر کے لوگوں میں مجھ کو کیا ممتاز ہے |
| دل کی دنیا کو سجایا اعلی حضرت آپ نے |
| کر کے عاشق اپنا مجھ کو بے خودی بھی کی عطا |
| بے خودی میں بھی گھمایا اعلی حضرت آپ نے |
| ہوں اگرچہ میں نکما ، ناقص و بد پُر خطا |
| پھر بھی مجھ کو ہے نبھایا اعلی حضرت آپ نے |
| نور پر ہے آپ کی واللہ پیاری سی نگاہ |
| نور اپنا ہے بنایا ، اعلی حضرت آپ نے |
| (عرس حبیب) 25 صفر المظفر 1446ھ |
| 31 اگست 2024 |
معلومات