| تری چاہتوں پہ یقیں کیاتبھی سلسلہ یہ بحال ہے |
| مجھے راستے میں نہ چھوڑنا مری زندگی کا سوال ہے |
| کیا عجب سکوت ہے چار سو کہاں رک گئی ہے یہ زندگی |
| نہ کسی سے کوئی شکایتیں نہ یہ ہجر ہے نہ وصال ہے |
| ترا حسن سب سےہے معتبرنہیں کوئی تجھ سا کسی نگر |
| یہ جو چاند میں ہے چمک دمک تراعکس حسن وجمال ہے |
| تری آرزو مری رہ نما تری رہ گزر مری سجدہ گاہ |
| تو ہے دھڑکنوں میں بسا ہوا تو عقیدتوں کی مثال ہے |
| مرے اپنے مجھ سے خفا ہوئے مجھے دوستوں نے جھٹک دیا |
| میں جو جی رہا ہوں ابھی تلک تری چاہتوں کا کمال ہے |
| میں جو لکھ رہا ہوں حکایتیں ترے ہجر کی یہ شکایتیں |
| یہ ہے وقت میرے زوال کا مرا اس سے بچنا محال ہے |
معلومات