دیار شاہ مدینہ میں جانا چاہتا ہوں |
میں اپنا سویا مقدر جگانا چاہتا ہوں |
مدینہ طیبہ جانا الہی لکھ دے قسمت میں |
کہیں میں مر نہیں جاؤں مدینے کی محبت میں |
مدینہ طیبہ جاکر رہوں آقا کی قربت میں |
گزاروں زندگی اپنی انہیں کے گھر کی خدمت میں |
مجھے نہ روک مرے بخت خفتہ تو ہر گز |
قدم میں جانب طیبہ بڑھانا چاہتا ہوں |
نبی کی شان میں گستاخیاں کرتاہے جو ڈٹکر |
وہ کافر ہے اسے اللہ کا بھی کچھ نہیں ہے ڈر |
تو اب میں بھی صحابہ جیسے لونگا ہاتھ میں خنجر |
نبی کے جتنے دشمن ہیں اڑادونگا سبھوں کا سر |
خدایا حوصلہ دے بازووں کو اب میرے |
میں دشمنان نبی کو مٹانا چاہتا ہوں |
مری ماں بھوکی رہ لیتی مگر مجھ کو کھلاتی تھی |
اگر روتا کبھی کبھی میں تو سینے سے لگاتی تھی |
اگر راتوں کو میں روتا تو خود وہ جاگ جاتی تھی |
پلاکر مجھ کو دودھ اپنا مجھے پہلے سلاتھی تھی |
حیات لمبی عطا کر خدا مری ماں کو |
میں ماں کے پاؤں مسلسل دبانا چاہتا ہوں |
دیوانو آؤ مل بیٹھو سجی ہے نعت کی محفل |
یہاں بیٹھو گے تو رحمت بھی ہوگی کچھ نہ کچھ حاصل |
زمانے بھر کے گانوں میں نہ تم اپنا لگاؤ دل |
اگر تم ٹھان لو دل سے تو پھر کچھ بھی نہیں مشکل |
ہے میرا مشورہ یونسؔ کہ پہلے کرلو وضو |
میں نعت سرور عالم سنانا چاہتا ہوں |
معلومات