| چل، دور چلیں۔ |
| کسی ایسے دیس چلیں، |
| جہاں ہواؤں میں خوشبو بسی ہو، |
| جہاں صبحیں امید کا سندیسہ لائیں |
| اور شامیں سکون کی چادر اوڑھائیں۔ |
| چل، وہاں چلیں |
| جہاں نہ نفرت کی دیواریں ہوں |
| نہ خوف کے سائے، |
| جہاں ہر دل میں محبت ہو |
| اور ہر لب پر دعائیں۔ |
| ایک ایسی دنیا، |
| جہاں امن کے چراغ جلتے ہوں، |
| جہاں انسانیت کی روشنی ہو، |
| جہاں ہر نظر پیار بانٹتی ہو |
| اور ہر دل سکون کا گھر ہو۔ |
| چل، خوابوں کے دیس چلیں |
| جہاں خوشبو ہماری ہمسفر ہو |
| اور امن ہمارا مقدر۔ |
| حسن جتوئی |
معلومات