| حُسن و شباب پہ تیرے زمانہ مرتا ہے |
| درشن کو شب بھر مہتاب ترستا ہے |
| ہے سر سبز وجود سے تیرے فصلِ شباب |
| سانسوں کی خوشبو سے گلشنِ دہر مہکتا ہے |
| گیسوؤں میں سے ٹپکتی بُوندوں کی رنجش میں |
| بادل لیل و نہار گرج کے برستا ہے |
| دیکھ کے تیری آنکھوں کا یہ گُلابی خمار |
| سینے میں تیرِ قاتل میرے اُترتا ہے |
| خامُشی میں تیری پازیب کی رنجھن سے |
| یہ دل میرا تال ملا کے دھڑکتا ہے |
معلومات