| ان کی رحمت سحاب کی سی ہے |
| اور سیرت نا یاب کی سی ہے |
| یا رسولِ خدا مدد ہو مری |
| حالت اب اضطراب کی سی ہے |
| دل کو کر دیجئے شہا بلبل |
| اس کی حالت غراب کی سی ہے |
| کام سیدھے ہوں سب مرے آقا |
| سخت حالت عتاب کی سی ہے |
| فکر در در بھٹکتی ہے آقا |
| آنکھ بھی بہتے آب کی سی ہے |
| رخت باندھوں ہو کب یہ قسمت میں |
| بے کلی زہرِ آب کی سی ہے |
| گلشنِ زیست کو سجا دیں اب |
| کہہ سکوں یہ گلاب کی سی ہے |
| دید مجھ کو ہو تیری جیتے جی |
| ذندگی تو حباب کی سی ہے |
| ان کی بخشش سے پار ہو ذیشان |
| ورنہ صورت حساب کی سی ہے |
معلومات