| کیوں چھلکے مرے پیمانے ہیں |
| غم ہائے مرا نہ وہ جانے ہیں |
| تم مہر و وفا کا پیکر ہو |
| سب قصّے ہیں افسانے ہیں |
| ہم چاروں شانے چت ہیں ہوئے |
| کیا تیرِ نظر کے نشانے ہیں |
| ہر بار ہی دھوکہ کھایا ہے |
| ہم کیسے کہاں کے سیانے ہیں |
| احساس کے موتی مل نہ سکے |
| سب سیپ سمندر چھانے ہیں |
| کچھ روز میں ہی پہچانے گئے |
| جو اپنے ہیں بیگانے ہیں |
| بے حال ہیں شائم آج بھی ہم |
| وہ ہی درد کے تانے بانے ہیں |
معلومات