| غفلتوں سے زرا جگا خود کو |
| نیک اب راہ تو چلا خود کو |
| مشکلیں پل میں ہوگیں آساں سب |
| راستے رب کے اب تو لا خود کو |
| شکوہ کرنا نہ اب شکایت تو |
| مرضئ رب پہ ڈھالے جا خود کو |
| جان رب نے ہے کی عطا تجھ کو |
| اس کے پیارے پہ تو لٹا خود کو |
| چار یاروں کی دل میں ہو الفت |
| ایسا تو گلستاں بنا خود کو |
| نور والے نبی کے گھر والے |
| نوریوں پر تو کر فدا خود کو |
| حسرتوں میں نہ کاٹ ذیشاں دن |
| قید سے اپنی ہی چھڑا خود کو |
| ......... |
معلومات