| راتیں کیسے کَٹیں تیرے جانے کے بعد |
| آئیں نیندیں نہیں تیرے جانے کے بعد |
| ایک یلغار ہے میرے مابین میں |
| کتنی جنگیں چِھڑیں تیرے جانے کے بعد |
| اپنا ہوشوں سے بھی واسطہ چُھٹ گیا |
| کیا فلک کیا زمیں تیرے جانے کے بعد |
| کاش معلوم تجھ کو کبھی ہو سکے |
| کتنی آہیں بھرِیں تیرے جانے کے بعد |
| مسکرانے کی سمجھو کہ اب بس یہاں |
| آس ہی رہ گئی تیرے جانے کے بعد |
| جیسے مرجھائے پھولوں کو کچلا گیا |
| ایسی خوشبو اٹھی تیرے جانے کے بعد |
| میری قسمت ترے سارے وعدوں پہ پھر |
| رات بھر تھی ہنسی تیرے جانے کے بعد |
| تو تو جا کر بھی مجھ سے الگ نا ہوا |
| تیری یادیں رہیں تیرے جانے کے بعد |
معلومات