آپ کیا مل گئے دو جہاں مل گئے
چاند، تارے،زمیں، آسماں مل گئے
زندگی زندگی سی ہے لگنے لگی
آپ سے ہم کو جو مہرباں مل گئے
بے صدائی تھی الفاظ گم تھے کہیں
آپ بولے تو حرف و بیاں مل گئے
بے ثباتی کا عالم تھا ہر سُو رواں
آپ ٹھہرے تو وقت و مکاں مل گئے
دشمنی کے بھی شائم جو قابل نہ تھے
دوستوں کے مجھے درمیاں مل گئے

14