| چلے گی نہ ہٹی ادھاری بہت ہے |
| بنا ایک ویگن سواری بہت ہے |
| جو محفل میں خاتوں کو کہہ بیٹھا آنٹی |
| لگی آ کے سینڈل کراری بہت ہے |
| محبت کے گل روز کھلتے ہیں لاکھوں |
| بڑی میرے دل کی کیاری بہت ہے |
| محلے کی کلیاں ہیں آ کر مہکتیں |
| بڑی میرے دل کی کیاری بہت ہے |
| جہاں حسن دیکھا وہیں ہاتھ پھیلے |
| محبت کا دل کیوں بھکاری بہت ہے |
| محبت تھی شادی سے پہلے ہی میٹھی |
| ابھی کڑوی سی اور کھاری بہت ہے |
| وہ مرچیلی باتوں سے سلگائے مرچیں |
| ستم گر زباں کی اچاری بہت ہے |
| تمھارے لئے ہی تو کی دوجی زوجہ |
| مجھے فکر جاناں تمہاری بہت ہے |
| جو دعوت مجھے دو تکلف نہ کرنا |
| کلیجی حلیم اور نہاری بہت ہے |
| تماشے دکھائے ہے چالس برس سے |
| سیاسی وہ کم ہے مداری بہت ہے |
| نہیں چھٹتا منہ سے یہ تمباکو کافر |
| سحاب اس سے چاہت تمہاری بہت ہے |
| سحاب اس کو ملتی نہیں داد تب ہی |
| اداسی میں رہتا لکھاری بہت ہے |
معلومات