کسی بچھڑے ہوئے یار کی مانند
وہ ملا ایک تہوار کی مانند
نگاہِ خشک سے جو رواں ہو جائے
بے بس اُس اشکِ لاچار کی مانند
نظر کو ایک ترسا دیا اُس نے
جو دیکھا بھی تو بیزار کی مانند
تعلق تھا وہ بس چند لمحوں کا
شکستہ ایک دیوار کی مانند
برستا اوروں پر را اَبر انکا
رہا میں خشک اک نار کی مانند

109