| آشُفتہ ہمیں کسی نے کیا تو ہو گا |
| الزام تمہیں سب نے دیا تو ہو گا |
| وہ بھول گئے ہوں گے مجھے بالاخر |
| افسوس مگر بھول پے کیا تو ہو گا |
| بے وجہ نہیں ہے یہ برسات رواں |
| کچھ تلخ سا گھونٹ پھر پیا تو ہو گا |
| کیا سنگ سے بھی سخت ہو سکتا ہے دل |
| کوشش نے اثر میری بھی کیا تو ہو گا |
| لب لہو ہیں کیوں مِؔہر، زرا پوچھو تو |
| احمر لبوں کا جام پیا تو ہو گا |
| ----------٭٭٭------ |
معلومات