| جھوٹ سے کچھ مِلا نہیں کرتا |
| آگ میں گُل کِھلا نہیں کرتا |
| تم لگاتے نمک ہو کانٹوں سے |
| زخم ایسے سِلا نہیں کرتا |
| دشمنوں کا بھی مان رکھتا ہوں |
| دوستوں سے گِلہ نہیں کرتا |
| چرخِ بے پیر گھاؤ دے کر بھی |
| زخم دوزی طِلا نہیں کرتا |
| پاس ہوتا مری وفاؤں کا |
| مجھ سے شائم ضِلا نہیں کرتا |
معلومات