| مجھے اپنوں سے کچھ کہنا نہیں ہے |
| کسی کا ظلم بھی سہنا نہیں ہے |
| بسا لوں گا الگ دنیا میں اپنی |
| تری دنیا میں اب رہنا نہیں ہے |
| پھٹے کپڑوں میں رہتا ہوں ہمیشہ |
| لباسِ فاخرہ پہنا نہیں ہے |
| حسیں لگتی ہے پھر بھی وہ حسینہ |
| اگرچہ جسم پر گہنا نہیں ہے |
| ثمرؔ اس کو ڈرایا جس قدر بھی |
| مرا بچہ کبھی سہما نہیں ہے |
| سمیع احمد ثمر ؔ |
معلومات