اس شہرِ بے نوا میں سہارا نہیں کوئی
آ جا تو لوٹ کر کہ ہمارا نہیں کوئی
آواز دے رہی ہیں یہ تنہائیاں مری
بامِ فلک پہ آج بھی تارا نہیں کوئی
بے چین و بے قرار ہیں آنکھیں  او دلبرا
تیرے بغیر اپنا گزارا نہیں کوئی

0
3