| ایسا نہ سمجھ طاقتِ گویائی نہیں ہے |
| فطرت میں مگر میری خود آرائی نہیں ہے |
| وہ شخص بتا سکتا نہیں حسن کا مطلب |
| جس شخص نے دیکھی تری انگڑائی نہیں ہے |
| اچھا ہے مگر آپ سے اچھا تو نہیں گل |
| رعنا ہے مگر آپ سی رعنائی نہیں ہے |
| منکر نہیں اثمارِ جہاں کا میں ولیکن |
| تجھ ایسا کوئی میوہ ءِ صحرائی نہیں ہے |
| مجمعے میں کھڑا ہو کے بھی جو سب سے جدا ہے |
| وہ شخص تماشا ہے تماشائی نہیں ہے |
| اے مجھ سے مرا نام پتہ پوچھنے والے |
| اتنی بھی مری خود سے شناسائی نہیں ہے |
| زخموں پہ نمک چھڑکیں ترے شہر کے باسی |
| لگتا ہے انہیں ذوقِ مسیحائی نہیں ہے |
| دونوں میں زیادہ نہیں بس فرق ہے اتنا |
| شہرت ہے بھلی چیز پہ رسوائی نہیں ہے |
| تعدیل ضروری ہے ہر اک کام میں آسی |
| تعجیل کسی طور بھی دانائی نہیں ہے |
معلومات