| میرے الفاظ میں اثر رکھ دے |
| دل کی دنیا اجھال کر رکھ دے |
| روشنی کی کرن کہیں پھوٹے |
| قید خانے میں کوئی در رکھ دے |
| سچ اگر بولنے کی ہمت ہے |
| نوکِ نیزہ پہ اپنا سر رکھ دے |
| چند یادیں میں چھوڑ آیا تھا |
| ہو سکے تو سنبھال کر رکھ دے |
| چیر کر آسمان کا سینہ |
| چاند کوئی ہتھیلی پر رکھ دے |
| یاد بچپن کی لوٹ آئے گی |
| ناؤ کاغذ کی پانی پر رکھ دے |
| ساتھ چلنا اگر نہیں ممکن |
| چند یادیں تو ہم سفر رکھ دے |
| چھوڑ عاصم فسانوی باتیں |
| جو حقیقت ہے کھول کر رکھ دے |
معلومات