تیرا سایہ چھوڑ گیا، خالی کمرہ ہے دل میں
ہر یاد کا عکس باقی، اور فسانہ ہمارا ہے دل میں
رات کی تنہائیاں سنبھالی، دل کی تنہائی میں
آنسو بھی چھپ چھپ کے بہے، اور صبر کا سہارا ہے دل میں
ہر قدم پر یادیں ہیں، ہر لمحہ تیرا پیغام
یادوں کی خوشبو بسی، اور سکون ہمارا ہے دل میں
وقت گزرتا رہا، مگر دل کی حالت نہ بدلی
تیری یاد کی چھاؤں میں، اور صبر کا سہارا ہے دل میں
پھولوں کی خوشبو بھی ادھوری لگتی ہے
تیرا نام لبوں پر ہے، اور دعا ہمارا ہے دل میں
ہر دن کے آغاز میں، ہر رات کی تنہائی میں
تیرا خیال شامل ہے، اور سکون ہمارا ہے دل میں
کبھی خوشی کے لمحے یاد آتے ہیں، کبھی غم کے سائے
ہر پل یادوں کا سلسلہ، اور پیار ہمارا ہے دل میں
چاندنی رات میں، ستاروں کی چمک کے ساتھ
تیری یاد کے رنگ ہیں، اور نور ہمارا ہے دل میں
ہر پل تجھے سوچنا، ہر لمحہ تجھے پکارنا
تیری موجودگی کا احساس، اور پیارا ہمارا ہے دل میں
ندیم، اب جدائی کی یہ گھڑیاں بھی صبر کی کہانیاں ہیں،
تیری یاد کا سکون، اور آرام ہمارا ہے دل میں

0
1
10
ندیم صاحب چونکہ آپ نے کہا ہے کہ کچھ اور بھی ہو تو بتاؤں تو زبان و بیاں قطع نظر اگر آپ قافیہ لاتے بھی ہیں تو غلط لاتے ہیں -
قافیہ مطلع میں طے ہوتا ہے - اس غزل کے مطلع میں آپ نے "کمرہ" ااور "ہمارا" استعال کیا ہے جو کہ ہم قافیہ الفاظ نہیں ہیں

تو اب تک دو باتییں ہوئی ہیں کہ پہے تو آپ قافیہ لائیں پھر درست قافیہ لائیں

0