| اب کہاں سوزِ دل کا اثر ہوتا ہے |
| اشک گنتے ہوئے دن بسر ہوتا ہے |
| ہو گیا عرصہ اِک گلہ بھی نا کیا |
| حالِ دل اپنا اب مختصر ہوتا ہے |
| کیا کہا چھوڑ دوں آسماں تکنا میں؟ |
| اُس سے ہی تو بسر ہر پہر ہوتا ہے |
| ہم کو اندازہ تھا ہجر اگر ہوتا ہے |
| نیند اُڑ جاتی ہے دل کتر ہوتا ہے |
| تھی مُزیَّن کبھی یہ نظر خوابوں سے |
| اب یہاں صرف اشکوں کا گھر ہوتا ہے |
معلومات