وہ دن کیا تھے کہ ہر بات میں اشارہ تھا
تری نگاہ نے دل کومرے پکارا تھا
خبر بھی آتی نہیں اب ہمیں کبھی تیری
وہ اجنبی بھی کئی شام و صبح میرا تھا
آج جو بن گیا ہے چاند کسی اور کا
وہ شخص بھی کبھی میرا ستارا تھا
ہے داستان مری زندگی کی اتنی عجب
تری جدائی نے ہی میرے دل کو مارا تھا
سنائی دیتی ہے آواز رات کو اسکی
کہ جیسے اسنے ہمیں تو نہیں پکارا تھا
اے غم غسار یوں جو آج ہیں اداس بہت
کبھی مجھے بھی ترے ہونے کا سہارا تھا
اے غم غسار یوں جو آج ہیں اداس بہت
کبھی مجھے بھی ترے ہونے کا سہارا تھا

0
8