| کروں میں استعاروں میں بیاں کیا |
| سمجھ لیں گے نہ وہ میری زباں کیا |
| نظر کو ہے فَریبِ آسماں کیا |
| پَسِ منظر بھی ہے منظر نہاں کیا |
| وہی ہونا ہے جو ہونا لکھا ہے |
| تو پھر ہَنگامَۂ سُود و زِیاں کیا |
| تقاضائے خودی ہے بے نیازی |
| جبیں شوق کیا اور آستاں کیا |
| جنوں آثار ہے ماحول ہر سو |
| اسے کہتے ہیں نَیرَنگ جہاں کیا |
معلومات