| یہ وقت کس کی رفاقت میں کٹ گیا معلوم |
| کہ درد دل کا بھی احساس کم ہوا معلوم |
| دھوپ سہتا رہا ہوں چھاؤں کے انتظار میں |
| زندگی کا سفر فقط ایک امتحان ہوا معلوم |
| کہیں خواب ٹوٹے، کہیں امیدیں بکھر گئیں |
| پھر بھی جینے کا حوصلہ کہاں سے ہوا معلوم |
| رنگ لاتی ہیں دعائیں، وقت لیتا ہے پلٹ |
| ہر اندھیرے کے بعد اُجالا ہوا معلوم |
| یہ زندگی محبت کا اک خواب ہے دوستو |
| جو سمجھا، وہی دنیا کا راز ہوا معلوم |
معلومات