| پھول کب خار کو سمجھتے ہیں |
| یار ہی یار کو سمجھتے ہیں |
| بھول جاتے ہیں اپنا جرم سبھی |
| غلط اخبار کو سمجھتے ہیں |
| سر جھکانا قبول کیوں کرتے |
| رسمِ دربار کو سمجھتے ہیں |
| دیکھتے ہیں جو ان کی آنکھوں کو |
| وہی منجدھار کو سمجھتے ہیں |
| ناسمجھ کو نہیں کوئی سمجھا |
| سب سمجھ دار کو سمجھتے ہیں |
| محترم جانتے ہیں دیپ کو ہم |
| اس کے ایثار کو سمجھتے ہیں |
| دشمنی کب سمجھ میں آتی ہے |
| ہم فقط پیار کو سمجھتے ہیں |
| سببِ جرم جانتے ہیں وہ |
| جو گنہگار کو سمجھتے ہیں |
| مرہم و زخم رازداں ہیں قمرؔ |
| غم ہی غمخوار کو سمجھتے ہیں |
معلومات