وہ اندھیروں میں اک روشنی بن کے آئے
مفلسوں کے لیے جو غنی بن کے آئے
گمرہی پر کوئی بھی نہ انسان ہو
عالمِ کل کے وہ تب نبی بن کے آئے
دکھ کا سایہ جو مجھ پر کہیں پڑ گیا
حزن و غم میں ہمیشہ خوشی بن کے آئے
عاطفت کا ہے سایہ سبھی کے لیے
چھاؤں رحمت کی سب پر گھنی بن کے آئے
بن گئے وہ سبھی کے لیے رہ نما
اک مکمل بشر عالمی بن کے آئے
بعد ان کے کوئی بھی نہ آئے گا اب
خاتم الانبیا آخری بن کے آئے
ان کے ہاتھوں سے عباسؔ کوثر پیو
عہدِ آخر میں تم امتی بن کے آئے
#احساسات

0
100