| از ابو الحسنین محمد فضل رسول رضوی |
| --------------------------------------------------------------- |
| ''''''''''''''""""""""'""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""'''''''''''' |
| مانگنا ان کو انہی سے ، یہ دعا اچھی رہی |
| یہ گدا اچھا رہا اور یہ صدا اچھی رہی |
| جو ربیعہ سے کہا تھا سَلْ ، مجھے بھی یوں کہیں |
| تو کہوں میں جھوم کر ، ہاں یہ سخا اچھی رہی |
| جو لعابِ مصطفیٰ ، چشمِ علی کی ہے دوا |
| بوند اک اس کی عطا ہو تو دوا اچھی رہی |
| وہ بلا لیں اب مدینے شہر میں بہرِ خدا |
| زندگی کی ہر گھڑی پھر تو سدا اچھی رہی |
| میں چلوں اپنی نگاہوں کو جھکا کر یوں وہاں |
| سب کہیں اب زندگی کی ہر ادا اچھی رہی |
| پھر چلے ایسی ہوا ، نوری فضا میں جاں فزا |
| بخت بھی پھر بول دے ، بادِ صبا اچھی رہی |
| حاضری روضے پہ ہو اور ہو تمنا دید کی |
| وہ کہیں پردہ ہٹا کر ، التجا اچھی رہی |
| کاش ہو وقتِ اجل روضے پہ سر اپنا دھرا |
| سب کہیں یوں دیکھ کر ، یہ انتہا اچھی رہی |
| اور بنے مدفن مدینے کے گدا گر کا وہاں |
| دیکھ کر مچلوں خوشی سے ،یہ قضا اچھی رہی |
| قبر میں خود آپ آئیں تو کہوں اے شاہِ من |
| آپ آئے نور چھایا یہ ضیا اچھی رہی |
| پھر فرشتے بھی رکیں یوں دیکھ کر سرکار کو |
| اور کہیں ہاں مصطفیٰ سے انتما اچھی رہی |
| نعت کا جب وزن ہو ، کب جرم پلڑے میں رہیں |
| حشر میں رضْوی کہے ، ان کی ثنا اچھی رہی |
| """""""""'''''''''''''"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""" |
| کلام: ابو الحسنین محمد فضلِ رسول چشتی رضوی |
| ٫٫٫٫٫٫٫٫٫٫٫٫٫٫٫٫٫ |
معلومات