| دیار دل میں بسا بس خیال ہے اُس کا |
| فراق میں بھی خیالِ وصال ہے اُس کا |
| وہ فیصلہ جو بچھڑنے کا تھا کیا اُس نے |
| میں جانتا ہوں اُسے اب ملال ہے اُس کا |
| خیال تک بھی جسے میرا اب نہیں آتا |
| خیال کو بھی مرے بس خیال ہے اس کا |
| بچھڑ کے اُس سے میں کیسے حیات کرتا ہوں |
| سبھی سے رہتا یہی اک سوال ہے اُس کا |
| بچھڑ کے اُس سے رہوں گا سحاب اُس کا ہی |
| نہ ہو سکوں گا کسی کا ، کمال ہے اُس کا |
معلومات