| زخم دل کے سبھی چھپائے گئے |
| آنسوؤں سے دیے جلائے گئے |
| پوری کوشش ہمیں رلانے کی |
| اور ہم تھے کہ مسکرائے گئے |
| کیا بتائیں کہ کب ملی منزل |
| ہم تو ہر گام آزمائے گئے |
| تھا مقدر کہ اب بچھڑنا ہے |
| اس قدر اشک کیوں بہائے گئے |
| خواب دیکھا کہ آ رہے ہیں وہ |
| دل کے سب راستے سجائے گئے |
| سوچتے ہیں کہ زندگی تجھ سے |
| کس طرح عمر بھر نبھائے گئے |
| اک ذرا سے خلوص کی خاطر |
| کیسے کیسے فریب کھائے گئے |
| یاد کچھ خاص اب نہیں ہم کو |
| پر نہ وعدے تِرے بھلائے گئے |
معلومات