بہار ، خوشبو چمن میں حسیں نہیں ملتا
ترے بغیر سکوں اب کہیں نہیں ملتا
جمی ہے برف یہاں الفتوں کے ہونٹوں پر
کوئی بھی تجھ سا رخ آتشیں نہیں ملتا
ہوا کے دوش پہ ملتے ہیں یار دنیا میں
وفا زمانے میں دل کو مکیں نہیں ملتا
تلاش آنکھوں کو رہتی ہے روز ہی لیکن
جہاں پہ بھولے ہوں وہ پھر وہیں نہیں ملتا
ہیں داغ سینے پہ شاہد لگے جدائی کے
جگر ہے تار مگر مہ جبیں نہیں ملتا

30