| میلا کہا تھا اس کونہانے کے بعد بھی |
| رونے لگا وہ باتیں سنانے کے بعد بھی |
| چائے پکوڑے رول اڑانے کے بعد بھی |
| وہ روٹھتا رہا ہے منانے کے بعد بھی |
| چہرہ ہے ہونق سا لگے بے وقوف سا |
| دھوکا ہے کھایا اس کے بدلنے کے بعد بھی |
| جانے لگا تو بولا کہ یہ بات یاد رکھ |
| میں رس ملائی کھاؤں گا آنے کے بعد بھی |
| اک ران ہاتھ میں جو لی فورن ہی بولا وہ |
| تو دیکھتا رہ جائے گا پانے کے بعد بھی |
| بریانی تکہ قورمہ چکن کبا ب تھے |
| بھوکا دکھائی دیتا ہے کھانے کے بعد بھی |
| مارا تھا بار بار اسے پھینک کے گلاس |
| ہر بار بچا ہے وہ نشانے کے بعد بھی |
| گلے میں ریزگاری تھی بچوں کے واسطے |
| وہ بھی نکالی جیب چرانے کے بعد بھی |
| حد ہے کہ جیب ڈھیلی نہ اس کی کبھی ہوئی |
| اک پان تک ملا نہ زمانے کے بعد بھی |
| ٹافی دلا کے بچوں کو کہنے لگا سنو |
| کتنی دلاؤں چیز دلانے کے بعد بھی |
| میں نے بھی کہہ دیا اسے سب کچھ کھلا دیا |
| کیوں اور میں پکاؤں پکانے کے بعد بھی |
معلومات