| یکجا کلام |
| نہیں زور اتنا بلاؤں میں ہے |
| اثر جتنا ماں کی دعاؤں میں ہے |
| وہ صندل بدن تھا بڑا ماہرو |
| مہک جس کی شامل فضاؤں میں ہے |
| کیا کرتے ہیں جملہ بازی بہت |
| یہی وصف تو رہنماؤں میں ہے |
| وہ گرویدہ سب کو بنانے لگا |
| بڑی دلکشی ان اداؤں میں ہے |
| بناتی ہیں شاداب کھیتوں کو وہ |
| یہ طاقت فلک کی گھٹاؤں میں ہے |
| ثمرؔ جاں سے پیارا لگے ہے مجھے |
| فضا امن کی میرے گاؤں میں ہے |
| سمیع احمد ثمر ؔ، سارن بہار |
معلومات