یکجا کلام
نہیں زور اتنا بلاؤں میں ہے
اثر جتنا ماں کی دعاؤں میں ہے
وہ صندل بدن تھا بڑا ماہرو
مہک جس کی شامل فضاؤں میں ہے
کیا کرتے ہیں جملہ بازی بہت
یہی وصف تو رہنماؤں میں ہے
وہ گرویدہ سب کو بنانے لگا
بڑی دلکشی ان اداؤں میں ہے
بناتی ہیں شاداب کھیتوں کو وہ
یہ طاقت فلک کی گھٹاؤں میں ہے
ثمرؔ جاں سے پیارا لگے ہے مجھے
فضا امن کی میرے گاؤں میں ہے
سمیع احمد ثمر ؔ، سارن بہار

5
211
ماں کے ذکر کے بعد اگلے ہی شعر میں کسی صندل بدن کا ذکر کافی عجیب بات ہے۔ ان اشعار کی ترتیب بدل دیں تو مناسب ہو گا۔ آگے آپ کی مرضی

0
اچھا کہاں لکھا کہ مناسب نہیں ہے غزل لکھا ہے کوئی مرثیہ نہیں ہے

0
سر میں نے تو پہلے ہی لکھا تھا "جیسے آپ کی مرضی"
مگر آپ نے پوچھا ہے تو لکھ دیتا ہوں
پہلی بات تو یہ کہ غزل لکھی جاتی ہے لکھا نہیں جاتا۔
دوسری بات یہ کہ اردو ادب میں ذوقِ جمالیات پر کوئ کتاب پڑھ لیں آپ کو جواب مل جاۓ گا۔
شکریہ


0
کتاب بھیج دیجئے تا کہ میں مطالعہ کر سکوں
شکریہ

0
جناب کچھ کام خود بھی کر لیں

0