آزردگی میں ہمہ تن ملبوس ہو کر
ہم نے راز دو جہاں پایا ہے
وہ اور تھے جو ہار مان لیتے تھے
ہمیں ثابت قدمی نے جتایا ہے
تم سوچ لو اے شاعر رند و جام
یہ زمانہ کدھر لے آیا ہے
شکستہ رنجیدہ پڑا تھا دل میرا
بڑی تگ و دو سے منایا ہے
مستی دہر عشق میں پروا نہیں کاشف
گیا میری بلا سے یا آیا ہے

0
18